رنگ دیکھے نہ گئے صبح کو میخانوں کے

غزل| راہیؔ شہابی انتخاب| بزم سخن

رنگ دیکھے نہ گئے صبح کو میخانوں کے
ڈھیر ہی ڈھیر تھے ٹوٹے ہوئے پیمانوں کے
کبھی ہونٹوں پہ تبسم کبھی آنکھوں میں نمی
روز عنوان بدل جاتے ہیں افسانوں کے
شور مچ جائے گا گلشن میں کہ رہزن رہزن
پردے جس دن بھی اٹھے رخ سے نگہبانوں کے
سن لیا ہوگا کہیں نام ہی دیوانوں کا
حوصلے تم نے کہاں دیکھے ہیں دیوانوں کے

خاک اڑتے ہوئے دیکھی اسی دل میں راہیؔ
جس میں میلے سے لگے رہتے تھے ارمانوں کے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام