آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے

غزل| حسنؔ عباس رضا انتخاب| بزم سخن

آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے
لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے
اس بت سے عشق کیجیے لیکن کچھ اس طرح
پوچھے کوئی تو صاف مکر جانا چاہیے
مجھ سے بچھڑ کے ان دنوں کس رنگ میں ہے وہ
یہ دیکھنے رقیب کے گھر جانا چاہیے
جس شام شاہزادی فقیروں کے گھر میں آئے
اُس شام وقت کو بھی ٹھہر جانا چاہیے
ربِّ وصال وصل کا موسم تو آ چکا
اب تو مرا نصیب سنور جانا چاہیے
جب ڈوبنا ہی ٹھہرا تو پھر ساحلوں پہ کیوں
اس کے لئے تو بیچ بھنور جانا چاہیے
بیٹھے رہو گے دشت میں کب تک حسنؔ رضا
پاؤں میں جاگ اٹھا ہے سفر جانا چاہیے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام