صبا پھولوں سے کرتی ہے خطاب آہستہ آہستہ

غزل| رفیقؔ پیلی بھیتی انتخاب| بزم سخن

صبا پھولوں سے کرتی ہے خطاب آہستہ آہستہ
اسے ملتی ہے خوشبوئے جواب آہستہ آہستہ
خدارا آئیے! تکمیلِ خلوت ہونے والی ہے
دھڑکتا ہے دلِ خانہ خراب آہستہ آہستہ
بھنور کا ڈر ہے اب کوئی نہ ساحل کی تمنا ہے
سفینہ جا رہا ہے زیرِ آب آہستہ آہستہ
بہار آئی ہے پھر غنچہ بہ غنچہ میرے گلشن میں
خزاں کو مل گیا آخر جواب آہستہ آہستہ

رفیقؔ آنکھیں نہیں کھلتی ہیں میری ان شعاعوں میں
اجالوں سے کہو توڑیں حجاب آہستہ آہستہ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام