وہ جو ہر وقت سوچتا ہے مجھے

غزل| رشمی صباؔ انتخاب| حنظلہ سید

وہ جو ہر وقت سوچتا ہے مجھے
خود سے بچھڑا ہوا ملا ہے مجھے
ایک آہٹ سی آتی رہتی ہے
کوئی تو ہے جو ڈھونڈھتا ہے مجھے
اپنا آغاز ہو نہ ہو لیکن
اپنے انجام کا پتا ہے مجھے
گہرے پانی کی اور بڑھتے ہی
خود بخود دریا روکتا ہے مجھے
حالِ دل جب سنانا چاہا تو
اس نے ہنس کے کہا پتا ہے مجھے
خود پر آخر غرور کیوں نہ کروں
اس کے ہر خواب نے چنا ہے مجھے
آسماں سے اتر کے چاند صباؔ
دے کے تھپکی سلا رہا ہے مجھے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام