دل کو ہے سب پسند ہوا جب سے تو پسند

غزل| صفؔی اورنگ آبادی انتخاب| بزم سخن

دل کو ہے سب پسند ہوا جب سے تو پسند
حسرت پسند ، رنج پسند ، آرزو پسند
دل کی پسند میں ہو کوئی کیوں شریکِ حال
ایسا معاملہ ہے مجھے دو بدو پسند
سب ہو مگر زبان کا اچھا ہو آدمی
ہے مجھ کو تو پسند نہیں مجھ کو تو پسند
تھا رعبِ حسن بھی مگر اندازِ شوق دیکھ
ہم نے کیا ہے تجھ کو ترے روبرو پسند
وہ آنکھ آنکھ جس کو ترے دیکھنے کا شوق
وہ کان کان جس کو تری گفتگو پسند
کیوں دوستوں سے طالبِ عزت ہے اے صفیؔ
تو خوب رو پسند ہے یا آبرو پسند



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام