زندگی موتیوں کی ڈھلکتی لڑی زندگی رنگِ گل کا بیاں دوستو

غزل| مخدومؔ محی الدین انتخاب| بزم سخن

زندگی موتیوں کی ڈھلکتی لڑی زندگی رنگِ گل کا بیاں دوستو
گاہ روتی ہوئی گاہ ہنستی ہوئی میری آنکھیں ہیں افسانہ خواں دوستو
ہے اسی کے جمالِ نظر کا اثر زندگی زندگی ہے سفر ہے سفر
سایۂ شاخِ گل شاخِ گل بن گیا بن گیا ابر ابرِ رواں دوستو
اک مہکتی ہوئی چاندنی رات ہے لڑکھڑاتی نگاہوں کی سوغات ہے
پنکھڑی کی زباں پھول کی داستاں اس کے ہونٹوں کی پرچھائیاں دوستو
کیسے طے ہوگی یہ منزلِ شامِ غم کس طرح سے ہو دل کی کہانی رقم
اک ہتھیلی میں دل اک ہتھیلی میں جاں اب کہاں کا یہ سود و زیاں دوستو
دوستو ایک دو جام کی بات ہے دوستو ایک دو گام کی بات ہے
ہاں اسی کے در و بام کی بات ہے بڑھ نہ جائیں کہیں دوریاں دوستو

سن رہا ہوں حوادث کی آواز کو پا رہا ہوں زمانے کے ہر راز کو
دوستو اٹھ رہا ہے دلوں سے دھواں آنکھ لینے لگی ہچکیاں دوستو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام