وہ ترے حال سے غافل دلِ ناشاد نہیں

غزل| ماہرؔ القادری انتخاب| بزم سخن

وہ ترے حال سے غافل دلِ ناشاد نہیں
وہ یہ کہتے ہیں مجھے فرصتِ بیداد نہیں
مسکراتے ہوئے پھولوں نے کہا شبنم سے
فطرتِ غم سے یہاں کوئی بھی آزاد نہیں
میں کہ خود اپنی جگہ پر بھی نہیں ہوں موجود
وہ کہ ہرجا ہیں و لیکن کہیں آباد نہیں
میری ہر بات پہ چہرہ متغیّر کیوں ہے
تم تو کہتے تھے کوئی بات مجھے یاد نہیں
جانے کیا اس کی نگاہوں نے فسوں پھونک دیا
دل کسی طرح بھی آمادۂ فریاد نہیں
میں تڑپتا ہوں فقط لطف کی خاطر ماہرؔ
وہ سمجھتے ہیں کہ دل تشنۂ بیداد نہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام