چشمِ تر کو زبان کر بیٹھے

غزل| افتخار راغبؔ انتخاب| بزم سخن

چشمِ تر کو زبان کر بیٹھے
حال دل کا بیان کر بیٹھے
تم نے رسماً مجھے سلام کیا
لوگ کیا کیا گمان کر بیٹھے
جان اٹکی ہوئی ہے آنکھوں میں
آپ کو جب سے جان کر بیٹھے
آس کی شمع ٹمٹماتی رہی
ہم کہاں ہار مان کر بیٹھے
ایک پل کا یقیں نہیں راغبؔ
سو برس کا پلان کر بیٹھے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام