اوج پر یوں مرا نصیبا ہے

نعت| شاہ اجملؔ فاروق ندوی انتخاب| بزم سخن

اوج پر یوں مرا نصیبا ہے
ان کی مدحت مرا وظیفہ ہے
سنگ ریزہ بھی ان کے کوچے کا
کیسا پیارا ہے کتنا اچھا ہے
اٹھ کے ابرِ کرم وہ بطحا سے
دو جہانوں پہ خوب برسا ہے
کیوں مدینے کو ایک شہر کہوں
یہ تو عرشِ بریں کا زینہ ہے
وہ ہیں کون و مکان کی رحمت
ربِّ کون و مکان کہتا ہے
نعت کہتے ہوئے لگا اکثر
پیکرِ نور پاس بیٹھا ہے
ان کے در کی میں کیا سناؤں تمہیں
کب وہاں جا کے ہوش رہتا ہے
بس نہ پایا ہوں میں مدینے میں
میرے دل میں بسا مدینہ ہے
ہائے ہم جیسے ظالموں کے لئے
ایک انسان کتنا رویا ہے
سچ کہو ہٹ کے راہ سے ان کی
ایک لمحے کو چین پایا ہے؟


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام