کربِ احساس میں خوشبوئے انا کس کی تھی

غزل| ابرارؔ کرت پوری انتخاب| بزم سخن

کربِ احساس میں خوشبوئے انا کس کی تھی
آگ کے شہر میں جینے کی ادا کس کی تھی
ہر قدم جس نے سماعت کو سلیقہ بخشا
عالمِ فکر میں روشن وہ صدا کس کی تھی
کھل اٹھے صحنِ بصارت میں بصیرت کے گلاب
جلوہ گر کون ہوا تھا وہ فضا کس کی تھی
اس نے انسان کو توفیق عطا کی ورنہ
مہرباں کس پہ تھا موسم یہ فضا کس کی تھی
برگِ آوارہ کے مانند اڑایا مجھ کو
تتلیوں جیسی خیالوں میں ادا کس کی تھی
ریزہ ریزہ جو ترے کانوں سے ٹکرا کے ہوئی
تجھ کو معلوم تو ہوگا کہ صدا کس کی تھی

لطف کی بات ہے ابرارؔ کے اس دنیا میں
کون معتوب ہوا اور خطا کس کی تھی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام