عمل عمل ہی عمل زندگی عمل کے لئے

غزل| عزیزؔ بلگامی انتخاب| بزم سخن

عمل عمل ہی عمل زندگی عمل کے لئے
عمل علاج ہے رسوائیوں کے حل کے لئے
سکون کیسے ملے ہم کو ایک پل کے لئے
ہر ایک کام اٹھا رکھا ہم نے کل کے لئے
ثمر سبھی مری شاخوں سے توڑ لیتے ہیں
ترس رہا ہوں میں اپنے ہی ایک پھل کے لئے
خود اپنی ذات کی خاطر ہے وقف میرا سخن
ہے انتظار میں ہر اک میری غزل کے لئے
نہ جانے کیسے گزاری ہے زندگی تو نے
نہیں سکون میسر تجھے تو پل کے لئے
غزل عزیزؔ عبارت ہے خوفِ پرسش سے
خطا معاف اے متشاعرو خلل کے لئے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام