صورتِ تصویر نظارے میں حیراں ہو گیا

غزل| لبیبؔ تیموری انتخاب| بزم سخن

صورتِ تصویر نظارے میں حیراں ہو گیا
دل کو کیا کھویا کہ میں گم کردہ ارماں ہو گیا
یہ بھی ہے اک شعبدہ ان کا کہ اپنا ہی خیال
جسم سے دل دل سے جاں اور جاں سے جاناں ہو گیا
اپنی تشہیر دیکھی جس طرف ڈالی نگاہ
کوچۂ قاتل میں جو آیا پریشاں ہو گیا
بیعتِ دستِ سبو کی تھی کہ کافر رام ہو
کفر بھی جو کچھ کیا سب جزوِ ایماں ہو گیا
عہد باندھا تھا کہ اس سے منہ نہ پھیریں گے کبھی
اب وہ ظالم دیدہ و دل کا نگہباں ہو گیا
دے رہے تھے نو گرفتاروں کو ترغیبِ فغاں
ہائے میں کمبخت کیوں بھولے سے خنداں ہو گیا

تیلیاں بکھری ہوئی ہیں آشیانے کی لبیبؔ
ہم تو یہ کب کے سمجھ بیٹھے کہ ویراں ہو گیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام