شدید حبس میں راحت ہوا سے ہوتی ہے

غزل| خورشید طلبؔ انتخاب| بزم سخن

شدید حبس میں راحت ہوا سے ہوتی ہے
بحال اپنی طبیعت ہوا سے ہوتی ہے
کوئی چراغ جلاتا نہیں سلیقے سے
مگر سبھی کو شکایت ہوا سے ہوتی ہے
لچک کے ٹوٹ نہ جائے کہیں یہ شاخِ بدن
چلے جو تیز تو وحشت ہوا سے ہوتی ہے
کہیں دھویں کے سوا کچھ نظر نہیں آتا
کبھی کبھی وہ شرارت ہوا سے ہوتی ہے
ہوا سے کہہ دو کہ کچھ دیر کو ٹھہر جائے
خجل ہماری عبارت ہوا سے ہوتی ہے
ازل سے اس کی طبیعت میں سرکشی ہے طلبؔ
کہاں کسی کی اطاعت ہوا سے ہوتی ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام