ترے در سے اٹھ کر جدھر جاؤں میں

غزل| خمارؔ بارہ بنکوی انتخاب| بزم سخن

ترے در سے اٹھ کر جدھر جاؤں میں
چلوں دو قدم اور ٹھہر جاؤں میں
اگر تو خفا ہو تو پروا نہیں
ترا غم خفا ہو تو مر جاؤں میں
تبسّم نے اتنا ڈسا ہے مجھے
کلی مسکرائے تو ڈر جاؤں میں
سنبھالے تو ہوں خود کو تجھ بن مگر
جو چھو لے کوئی تو بکھر جاؤں میں
مرا گھر فسادات میں جل چکا
وطن جاؤں تو کس کے گھر جاؤں میں
خمارؔ ان سے ترکِ تعلق بجا
مگر جیتے جی کیسے مر جاؤں میں
مبارک خمارؔ آپ کو ترکِ مے
پڑے مجھ پر ایسی تو مر جاؤں میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام