کچھ تو دنیا کی عنایات نے دل توڑ دیا

غزل| سدرشن فاکرؔ انتخاب| بزم سخن

کچھ تو دنیا کی عنایات نے دل توڑ دیا
اور کچھ تلخئ حالات نے دل توڑ دیا
ہم تو سمجھے تھے کے برسات میں برسے گی شراب
آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دیا
دل تو روتا رہے اور آنکھ سے آنسو نہ بہے
عشق کی ایسی روایات نے دل توڑ دیا
وہ مرے ہیں مجھے مل جائیں گے آ جائیں گے
ایسے بے کار خیالات نے دل توڑ دیا

آپ کو پیار ہے مجھ سے کہ نہیں ہے مجھ سے
جانے کیوں ایسے سوالات نے دل توڑ دیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام