سوزِ الم سے دور ہوا جا رہا ہوں میں

غزل| شعریؔ بھوپالی انتخاب| بزم سخن

سوزِ الم سے دور ہوا جا رہا ہوں میں
وہ تو جلا رہے ہیں بجھا جا رہا ہوں میں
مانوسِ التفات ہوا جا رہا ہوں میں
دیکھ اے نگاہِ ناز مٹا جا رہا ہوں میں
جلوؤں کی تابشیں ہیں کہ اللہ کی پناہ
رنگیں تجلیوں میں گھرا جا رہا ہوں میں
یہ آتے جاتے ہے نگہِ غیظ کس لئے
لے آج تیرے در سے اٹھا جا رہا ہوں میں
راہوں سے آشنا ہوں نہ منزل شناس ہوں
لے جا رہا ہے شوق چلا جا رہا ہوں میں
کیفیت اس نگاہ کی ہم دم بتاؤں کیا
اک موج ہے کہ جس میں بہا جا رہا ہوں میں
یا ابتدائے عشق میں غم میرے ساتھ تھا
یا غم کے ساتھ ساتھ چلا جا رہا ہوں میں
کیا چیز ہے نویدِ رہائی کہ ہم نفس
جیسے قفس سمیت اڑا جا رہا ہوں میں
میری تباہیوں پہ زمانے کو رشک ہے
تم تو مٹا رہے ہو بنا جا رہا ہوں میں
شعریؔ یہ کس نے آج نظر مجھ سے پھیر لی
اپنی نظر سے آپ گرا جا رہا ہوں میں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام