پورا ہوا ہے عزمِ سفر مدّتوں کے بعد

غزل| مولانا ذکی کیفیؔ انتخاب| بزم سخن

پورا ہوا ہے عزمِ سفر مدّتوں کے بعد
جھلکا دعا میں رنگِ اثر مدّتوں کے بعد
دیکھی ہے ان کی راہ گذر مدّتوں کے بعد
مجھ کو ملی ہے اپنی خبر مدّتوں کے بعد
اب جلوہ گاہِ یار ہے آنکھوں کے سامنے
روشن ہوا چراغِ نظر مدّتوں کے بعد
کرنے دو شوخیاں اُسے اب سنگِ در کے ساتھ
مچلا ہے آستاں پہ یہ سر مدّتوں کے بعد
اے دل ترانہ سنج ہو شکرِ وصال میں
اب شکوۂ فراق نہ کر مدّتوں کے بعد
ڈستی رہی ہیں دل کو شبِ غم کی ظلمتیں
آیا نظر جمالِ سحر مدّتوں کے بعد
اُن کی تجلّیاں تو ہیں ہر آن نو بہ نو
ملتا ہے اذنِ دید مگر مدّتوں کے بعد
برہم نظامِ زیست بڑی مدّتوں سے ہے
اے زلفِ یار اب تو بکھر مدّتوں کے بعد
آنکھوں کے جام خشک تھے اب کوئے یار میں
دیکھی بہارِ دیدۂ تر مدّتوں کے بعد
اب کیوں نہ زلف و رخ کے فسانے سنائیں ہم
بدلا ہے رنگِ شام و سحر مدّتوں کے بعد

احباب پوچھتے ہیں کہ کیفیؔ کو کیا ہوا
کہتے ہیں اب بھی شعر مگر مدّتوں کے بعد


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام