آپؐ ہی کے جلوؤں سے ہر طرف اُجالا ہے

نعت| مولانا ذکی کیفیؔ انتخاب| بزم سخن

آپؐ ہی کے جلوؤں سے ہر طرف اُجالا ہے
ظلمتوں سے انساں کو آپؐ نے نکالا ہے
ربط جسم و جاں میں ہے آپؐ ہی کے صدقے میں
اسمِ پاک سے چلتی ہر نفس کی مالا ہے
جالیوں سے روضے کی چاندنی سی چھنتی ہے
اُس کا نُور کیا ہوگا نُور جس کا ہالا ہے
صِرف اِتنا سمجھی ہے عقل ٹھوکریں کھا کر
اُنؐ کی منزلِ رفعت رِفعتوں سے بالا ہے
تِیرگی کے دریا میں غرق ہونے والوں کو
ماہ و کہکشاں کر کے آپؐ نے اُچھالا ہے
حُسن بے مثال اُنؐ کا شان لازوال اُنؐ کی
اُن سے برگزیدہ بس ذاتِ حق تعالیٰ ہے
باعثِ سکونِ دل حاصلِ نشانِ جاں
اُنؐ کا نامِ نامی ہے اُنؐ کی ذاتِ والا ہے
اُس کو دین و دنیا کی ہر خوشی میسّر ہے
جس نے عشقِ اَحمَدؐ کو اپنے دل میں پالا ہے
غرق بحرِ عصیاں میں کب کے ہوگئے ہوتے
ہم گناہ گاروں کو آپؐ نے سنبھالا ہے
اُنؐ کی اک نظر سے قبل اُنؐ کی اک نظر کے بعد
ہر طرف اندھیرا تھا ہر طرف اُجالا ہے
نغمۂ اذاں بن کر گونجتا ہے نام اُنؐ کا
جس طرف نظر ڈالو اُنؐ کا بول بالا ہے
معرفت کے دریا کے آپؐ ہی شناور ہیں
بحرِ علم و حکمت کو آپؐ نے کھنگالا ہے

اک نظر کرم کی ہو حالِ زارِ کیفیؔ پر
آپؐ نے تو ذَرّوں کو کہکشاں میں ڈھالا ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام