اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ تو میں تمہارا

غزل| عامر امیرؔ انتخاب| بزم سخن

اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ تو میں تمہارا
یا اس پہ مبنی کوئی تأثر کوئی اشارا تو میں تمہارا
غرور پرور انا کا مالک کچھ اس طرح کے ہیں نام میرے
مگر قسم سے جو تم نے اک نام بھی پکارا تو میں تمہارا
تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو میں جیسے چاہے لگاؤں بازی
اگر میں جیتا تو تم ہو میرے اگر میں ہارا تو میں تمہارا
تمہارا عاشق تمہارا مخلص تمہارا ساتھی تمہارا اپنا
رہا نہ ان میں سے کوئی دنیا میں جب تمہارا تو میں تمہارا
تمہارا ہونے کے فیصلے کو میں اپنی قسمت پہ چھوڑتا ہوں
اگر مقدر کا کوئی ٹوٹا کہیں ستارا تو میں تمہارا
مرا گزارہ یوں قطرہ قطرہ محبتوں سے نہ ہو سکے گا
ابھی مجھے دو گے میرے حصّے کا پیار سارا تو میں تمہارا

یہ کس پہ تعویذ کر رہے ہو یہ کس کو پانے کے ہیں وظیفے
تمام چھوڑو بس ایک کر لو جو استخارہ تو میں تمہارا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام