کہیں چاند راہوں میں کھو گیا کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی

غزل| ڈاکٹر بشیر بدرؔ انتخاب| بزم سخن

کہیں چاند راہوں میں کھو گیا کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی
میں چراغ وہ بھی بجھا ہوا میری رات کیسے چمک گئی
مری داستاں کا عروج تھا تری نرم پلکوں کی چھاؤں میں
میرے ساتھ تھا تجھے جاگنا تری آنکھ کیسے جھپک گئی
بھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے وہی دوریاں وہی فاصلے
نہ کبھی ہمارے قدم بڑھے نہ کبھی تمہاری جھجک گئی
ترے ہاتھ سے مرے ہونٹ تک وہی انتظار کی پیاس ہے
مرے نام کی جو شراب تھی کہیں راستے میں چھلک گئی

تجھے بھول جانے کی کوششیں کبھی کامیاب نہ ہوسکیں
تری یاد شاخِ گلاب ہے جو ہوا چلی تو لچک گئی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام