گر رہے ہیں پھل اگر دو چار گرنے دیجیے

غزل| احمد رئیسؔ انتخاب| بزم سخن

گر رہے ہیں پھل اگر دو چار گرنے دیجیے
پیڑ کوئی بھی نہ سایہ دار گرنے دیجیے
بیش قیمت ہو تو ہو انمول کوئی بھی نہیں
سب بکیں گے بس ذرا بازار گرنے دیجئے
اپنے گھر کی چار دیواری میں ہم محفوظ ہیں
گر رہے ہیں گنبد و مینار گرنے دیجئے
پیاس پردے سے نکل کر سامنے آ جائے گی
پھر کہیں تازہ لہو کی دھار گرنے دیجیے
میں ہی کیا میری طرح سب معتبر ہو جائیں گے
شاعری کا اور کچھ معیار گرنے دیجیے
داد تو مل ہی رہی ہے چاہے جیسے ہو رئیسؔ
گر رہے ہیں وزن سے اشعار گرنے دیجیے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام