وہ مزا رکھتے ہیں کچھ تازہ فسانے اپنے

غزل| شان الحق حقیؔ انتخاب| بزم سخن

وہ مزا رکھتے ہیں کچھ تازہ فسانے اپنے
بھولتے جاتے ہیں سب درد پرانے اپنے
حال میں اپنے کچھ اس طرح مگن ہیں گویا
ہم نے دیکھے ہی نہیں اگلے زمانے اپنے
کر کے اک بار تری چشمِ فسوں گر کے سپرد
پھر نہ پوچھا کبھی بندوں کو خدا نے اپنے
ہم وہی ہیں کہ جہاں بات کسی نے پوچھی
خوش گماں ہو کے لگے داغ دکھانے اپنے
بزمِ یاراں میں وہ اب کیف کہاں ہے باقی
روز جاتے ہیں کہیں جی کو جلانے اپنے
ہم نشیں دوست کی صورت تو کہاں ملتی ہے
چین سے وہ ہے جو دشمن کو نہ جانے اپنے
دور کتنا ہی ترے بام سے بھٹکا ہو خیال
طائروں کو کبھی بھولے ہیں ٹھکانے اپنے
بستیاں دل کی بھی ویراں ہیں نگاہوں کی طرح
ہیں ابھی ہم کو بہت شہر بسانے اپنے
نو بہ نو روز دکھاتی ہے کرشمے دنیا
آسماں ہی کے وہی انداز پرانے اپنے
ذکر سے اُس کے سنوارا ہے سخن کو حقیؔ
خوش مزا لگتے ہیں کانوں کو ترانے اپنے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام