آج ہم دونوں کو فرصت ہے ، چلو عشق کریں

غزل| راحتؔ اندوری انتخاب| قتیبہ جمال

آج ہم دونوں کو فرصت ہے ، چلو عشق کریں
عشق دونوں کی ضرورت ہے ، چلو عشق کریں
اس میں نقصان کا خطرہ ہی نہیں رہتا ہے
یہ منافع کی تجارت ہے ، چلو عشق کریں
یہ مہکتی یہ تھرکتی یہ چمکتی دنیا
عشق والوں کی بدولت ہے ، چلو عشق کریں
آپ ہندو ، میں مسلمان ، یہ عیسائی ، وہ سکھ
یار چھوڑو یہ سیاست ہے ، چلو عشق کریں

دیوتاؤں نے جو بخشا ہے وہ وردان ہے عشق
عشق نبیوں کی وراثت ہے ، چلو عشق کریں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام