تری ہر بات محبت میں گوارا کر کے

غزل| راحتؔ اندوری انتخاب| بزم سخن

تری ہر بات محبت میں گوارا کر کے
دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارا کر کے
ایک چنگاری نظر آئی تھی بستی میں اسے
وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارا کر کے
میں وہ دریا ہوں کہ ہر بوند بھنور ہے جس کی
تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارا کر کے
منتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگے
چاند کو چھت پہ بلا لوں گا اشارا کر کے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام