تیرے دروازے پہ چلمن نہیں دیکھی جاتی

غزل| فناؔ نظامی کانپوری انتخاب| بزم سخن

تیرے دروازے پہ چلمن نہیں دیکھی جاتی
جانِ جاں ہم سے یہ الجھن نہیں دیکھی جاتی
رخ پہ یہ زلف کی الجھن نہیں دیکھی جاتی
پھول کی گود میں ناگن نہیں دیکھی جاتی
بے حجابانہ ملو ہم سے یہ پردہ کیسا
بند ڈولی میں سہاگن نہیں دیکھی جاتی
جام میں ہو تو نظر آئے گلابی جوڑا
ہم سے بوتل میں یہ دلہن نہیں دیکھی جاتی
گھر بنائے کسی صحرا میں محبت کے لئے
شہر والوں سے یہ جوگن نہیں دیکھی جاتی
ہم نظر باز ہیں دکھلا ہمیں دیوی کا جمال
مورتی ہم سے براہمن نہیں دیکھی جاتی

اے فناؔ کہہ دے ہوا سے کے اڑا لے جائے
ہم سے یہ خاک نشیمن نہیں دیکھی جاتی

یہ غزل جناب فنا نظامی کانپوری کی نسبت کرکے شائع کی جا رہی ہے ، ہماری یہی کوشش ہوتی ہے کہ ہمارا منتخب کردہ کلام صحت و اعتبار کے اعلی درجہ پر ہو ، در اصل ہم خود اس غزل کی نسبت کے تعلق سے کشمکش میں ہیں کہ آ یا یہ نظامی کانپوری کی ہے یا پھر بلند شہری کی؟ ، اکثر و بیشتر اس کی نسبت نظامی کانپوری کی جانب کی گئی ہے اور "صوفی نامہ" میں بلند شہری کی جانب جہاں ماخذ کے طور پر "کلیات فنا بلند شہری" درج ہے مگر تلاش بسیار کے بعد بھی ہمیں اب تک نہ ہی یہ کلیات حاصل ہوسکی اور نہ ہی دونوں فنا بلند شہری و فنا نظامی کانپوری کے مجموعوں میں ملی ، لہذا ہم نے اب اس کو قارئین کے جستجو کے لئے اس نوٹ کے ساتھ منسلک کیا ہے ، امید کرتے ہیں کہ باذوق قارئین جستجو بھی کریں گے اور درستگی بھی ۔ ثاقب ندوی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام