اتار دی تھی جو میں نے تری جدائی پر

غزل| سلیم شوؔق پورنوی انتخاب| بزم سخن

اتار دی تھی جو میں نے تری جدائی پر
سجی نہیں وہ گھڑی پھر کبھی کلائی پر
مجھے وہ رنج دیا ہے ترے رویوں نے
لگا ہوں پڑھنے میں لا حول آشنائی پر
مجھے یہ دکھ ہے کہ رکھے تھے تیرے کنگن کو
جو پیسے خرچ ہوئے ہیں مری دوائی پر
کتاب کھول کے بیٹھی ضرور ہے پگلی
ذرا بھی دھیان نہیں ہے مگر پڑھائی پر

عجیب چیز ہے یہ شاعری بھی شوقؔ میاں
کہ داد ملتی ہے زخموں کی رونمائی پر


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام