رستے کا انتخاب ضروری سا ہوگیا

غزل| اعتبارؔ ساجد انتخاب| بزم سخن

رستے کا انتخاب ضروری سا ہوگیا
اب اختتامِ باب ضروری سا ہوگیا
ہم چپ رہے تو اور بھی الزام آئے گا
اب کچھ نہ کچھ جواب ضروری سا ہوگیا
ہم ٹالتے رہے کہ یہ نوبت نہ آنے پائے
پھر ہجر کا عذاب ضروری سا ہوگیا
ہر شام جلد سونے کی عادت ہی پڑ گئی
ہر رات ایک خواب ضروری سا ہوگیا
آہوں سے ٹوٹتا نہیں یہ گنبدِ سیاہ
اب سنگِ آفتاب ضروری سا ہوگیا
دینا ہے امتحان تمہارے فراق کا
اب صبر کا نصاب ضروری سا ہوگیا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام