کیوں ہو خاموش کچھ ہوا ہے کیا؟

غزل| ابن حسؔن بھٹکلی انتخاب| بزم سخن

کیوں ہو خاموش کچھ ہوا ہے کیا؟
کچھ تو بولو کہ ماجرا ہے کیا؟
خواب سے اجتناب آخر کیوں
آنکھ تعبیر آشنا ہے کیا؟
کیوں بلا وجہ مسکراتے ہو
درد دل میں دبا دبا ہے کیا؟
ساری دنیا کی جانکاری ہے
تم کو اپنا بھی کچھ پتا ہے کیا؟
ہر شکایت بجا سہی لیکن
یہ رویّہ تمہیں روا ہے کیا؟
عقل مندوں کو کون سمجھائے
بے وقوفی کی انتہا ہے کیا!
میری دنیا ترے خزانے میں
چند سانسوں کے ماسوا ہے کیا!
سب شکایت ہی کرتے رہتے ہیں
کون جانے ہے اب دعا ہے کیا!
آئینے سے خفا خفا کیوں ہو
وہ بھی مجھ سا ہی لگ رہا ہے کیا؟
صاف گوئی مرا وتیرہ ہے
یہ بھی ابنِ حسؔن خطا ہے کیا؟


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام