ہماری رندی مجاہدانہ خیالِ توبہ بھی ہو تو کیسے

غزل| وامقؔ جونپوری انتخاب| بزم سخن

ہماری رندی مجاہدانہ خیالِ توبہ بھی ہو تو کیسے
ابھی تو ہم کو نہ جانے کتنے ہی کام لینے ہیں جام و مے سے
ابھی تو ساقی سے چل رہی ہے ابھی بھلا ذکرِ محتسب کیا
ابھی تو ہم میکدے میں بیٹھے ہیں یوں کہ خود محتسب ہو جیسے
نہ دل میں واعظ کا خوف باقی نہ سر میں توبہ کا ہوش باقی
وہاں تلک میکدے کی حد ہے جہاں تلک پاس ہوں نہ پیسے
یہ تیری جادو نوائی اور نغمگی سلامت رہے ہمیشہ
ترانۂ وقت گا رہا ہے تو گانے والے عجیب لے سے

ہماری طرزِ نوا سے وامقؔ مذاقِ محفل کچھ ایسا بدلا
کہ آ رہا ہے نظر ہر اک نے نواز بدظن خود اپنی نے سے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام