وہ روشنی ہے کہ آنکھوں کو کچھ دکھائی نہ دے

غزل| مظہرؔ امام انتخاب| بزم سخن

وہ روشنی ہے کہ آنکھوں کو کچھ دکھائی نہ دے
سکوت وہ کہ دھماکہ بھی اب سنائی نہ دے
پہنچ گیا ہوں زمان و مکاں کے ملبے تک
مری انا! مجھے الزام نارسائی نہ دے
اگر کہیں ہے تو دل چیر کر دکھا مجھ کو
تو اپنی ذات کا عرفان دے خدائی نہ دے
ازل کے ٹوٹتے رشتوں کی اس کشاکش میں
پکار ایسی ادا سے مجھے سنائی نہ دے
میں اب تو بھولنے والا ہوں واقعہ سارا
پرانی بات ہوئی اب مجھے صفائی نہ دے
مرے زوال کے در پر عروج کی دستک
ذرا قریب سے سن طنزیہ بدھائی نہ دے

نکل گیا ہوں میں اپنی کمان سے آگے
تعلقاتِ گزشتہ کی اب دہائی نہ دے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام