اس کی عادت ہے بھلا دیتا ہے وعدہ کر کے

غزل| مظفرؔ وارثی انتخاب| بزم سخن

اس کی عادت ہے بھلا دیتا ہے وعدہ کر کے
ملنا پڑتا ہے نہ ملنے کا ارادہ کر کے
گہری کچھ اور بھی خاموشیاں ہو جاتی ہیں
جب پکاروں اسے آواز زیادہ کر کے
حسن کا راز خد و خال سے کھل جاتا ہے
رنگ ہنس پڑتے ہیں تصویر کو سادہ کر کے
آج تک اپنی محبت کی نہ تکمیل ہوئی
بارہا دیکھ لیا ہم نے اعادہ کر کے
اپنی توسیع مظفرؔ مرے کس کام آئی
بڑھ گئی اور گھٹن ذہن کشادہ کر کے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام