اے خدا اے خدا اے خدا اے خدا

حمد| مظفرؔ وارثی انتخاب| بزم سخن

اے خدا اے خدا اے خدا اے خدا
یہ زمیں یہ فلک ان سے آگے تلک
جتنی دنیائیں ہے سب میں تیری جھلک
سب سے لیکن جدا اے خدا اے خدا
ہر سحر پھوٹتی ہے نئے رنگ سے
سبزہ و گل کھلے سینۂ سنگ سے
گونجتا ہے جہاں تیرے آہنگ سے
جس نے کی جستجو مل گیا اُس کو تو
سب کا تو رہ نما اے خدا اے خدا
ہر ستارے میں آباد ہے اک جہاں
چاند سورج تیری روشنی کے نشاں
پتھروں کو بھی تو نے عطا کی زباں
جانور آدمی کر رہے ہیں سبھی
تیری حمد و ثنا اے خدا اے خدا
نور ہی نور بکھرا ہے کالک نہیں
دوسرا کوئی حدِّ گماں تک نہیں
تیری وحدانیت میں کوئی شک نہیں
لاکھ ہوں صورتیں ایک ہی رنگ میں
تو ہے جلوہ نما اے خدا اے خدا
سونپ کر منصبِ آدمیت مجھے
تو نے بخشی ہے اپنی خلافت مجھے
شوقِ سجدہ بھی کر اب عنایت مجھے
خم رہے میرا سر تیری دہلیز پر
ہے یہی التجا اے خدا اے خدا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام