مجھے اداس کر گئے ہو خوش رہو

غزل| فاضؔل جمیلی انتخاب| ابو الحسن علی

مجھے اداس کر گئے ہو خوش رہو
میرے مزاج پر گئے ہو خوش رہو
میرے لیے نہ رک سکے تو کیا ہوا
جہاں کہیں ٹھہر گئے ہو خوش رہو
خوشی ہوئی ہے آج تم کو دیکھ کر
بہت نکھر سنور گئے ہو خوش رہو
اداس ہو کسی کی بے وفائی پر
وفا کہیں تو کر گئے ہو خوش رہو
گلی میں اور لوگ بھی تھے آشنا
ہمیں سلام کر گئے ہو خوش رہو
تمہیں تو میری دوستی پہ ناز تھا
اسی سے اب مکر گئے ہو خوش رہو
کسی کی زندگی بنو کہ بندگی
میرے لیے تو مر گئے ہو خوش رہو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام