بے گانہ وار اُن سے ملاقات ہو تو ہو

غزل| ناصرؔ کاظمی انتخاب| بزم سخن

بے گانہ وار اُن سے ملاقات ہو تو ہو
اب دور دور ہی سے کوئی بات ہو تو ہو
مشکل ہے پھر ملیں کبھی یارانِ رفتگاں
تقدیر ہی سے اب یہ کرامات ہو تو ہو
اُن کو تو یاد آئے ہوئے مدتیں ہوئیں
جینے کی وجہ اور کوئی بات ہو تو ہو
کیا جانوں کیوں الجھتے ہیں وہ بات بات پر
مقصد کچھ اس سے ترکِ ملاقات ہو تو ہو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام