نہ پوچھ آج شبِ ہجر کس قدر ہے اُداس

قطعات| ناصرؔ کاظمی انتخاب| بزم سخن

نہ پوچھ آج شبِ ہجر کس قدر ہے اُداس
کہیں کہیں کوئی تارا ہے اور کچھ بھی نہیں
رواں دواں ہیں سفینے تلاش میں جس کی
وہ اک شکستہ کنارا ہے اور کچھ بھی نہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام