دشمن کی دوستی ہے اب اہلِ وطن کے ساتھ

غزل| مجروحؔ سلطان پوری انتخاب| بزم سخن

دشمن کی دوستی ہے اب اہلِ وطن کے ساتھ
ہے اب خزاں چمن میں نئے پیرہن کے ساتھ
سر پر ہوائے ظلم چلے سو جتن کے ساتھ
اپنی کلاہِ کج ہے اسی بانکپن کے ساتھ
بہہ کر زمیں پہ ہے ابھی گردش میں خوں مرا
قطرے وہ خون بنتے ہیں خاکِ وطن کے ساتھ
کس نے کہا کہ ٹوٹ گیا خنجرِ فرنگ
سینے پہ زخمِ نو بھی ہے داغِ کہن کے ساتھ
جھونکے جو لگ رہے ہیں نسیمِ بہار کے
جنبش میں ہے قفس بھی اسیرِ چمن کے ساتھ
ہشیار سامراج کہ زنجیرِ ایشیا
ٹوٹے گی تیرے سلسلۂ جان و تن کے ساتھ
اے دزدِ مالِ خام کدالوں کی سرزمیں
کر لے گی تجھ کو دفن ترے مکر و فن کے ساتھ
بھڑکی ہوئی یہ آگ مرے لالہ زار کی
پھونکے گی تجھ کو خون بھرے پیرہن کے ساتھ
تاریکیوں کی طرح سے مغرب میں لے پناہ
مشرق سے بھاگ صبح کی پہلی کرن کے ساتھ

مجروحؔ قافلے کی مرے داستاں یہ ہے
رہبر نے مل کے لوٹ لیا راہزن کے ساتھ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام