عشق کے ہاتھوں دل و جاں شاد ہیں آباد ہیں

غزل| فراؔق گورکھپوری انتخاب| بزم سخن

عشق کے ہاتھوں دل و جاں شاد ہیں آباد ہیں
رہ گئیں تیری جفائیں وہ بھی کچھ کچھ یاد ہیں
عشق والوں کی نہ پوچھو شاد ہیں آباد ہیں
سو طرح آباد ہو کر سو طرح برباد ہیں
بس انھیں کے فیض سے ویرانیاں آباد ہیں
ہر ادائے حسن میں سو عالمِ ایجاد ہیں
زندگی پر ایک تہمت ہے یہ نظمِ زندگی
عشق پر جس طرح سب الزام بے بنیاد ہیں
آج تک خونِ تمنا سے بسی ہیں جنتیں
تیرے اٹھتے درد سے سینے ابھی آباد ہیں
کیا عجب نکلے جو کارِ حسن بھی کارِ دراز
ہم اسیرانِ ستم قیدی بے بنیاد ہیں

یہ جھکی نظریں تری یہ زیرِ لب باتیں تری
داستاں در داستاں روداد در روداد ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام