دل کے خالی ہاتھ بھی حسرت چرا لائے بہت

غزل| شہپرؔ رسول انتخاب| بزم سخن

دل کے خالی ہاتھ بھی حسرت چرا لائے بہت
یعنی اپنے واسطے دولت چرا لائے بہت
ٹوٹنا بھی اک عمل ہے لمحۂ تعمیر کا
ٹوٹتے وقتوں سے ہم عبرت چرا لائے بہت
جنگلوں میں بیریوں کے سائے ہیں یا زندگی
شہر کی رونق سے ہم وحشت چرا لائے بہت
آبلہ در آبلہ دشتِ سفر اور تجربے
دوزخوں کے بیچ ہم جنت چرا لائے بہت

مشکلیں آسانیاں گڈمڈ ہوئیں ایسی کہ ہم
مشکلوں کے رنگ میں راحت چرا لائے بہت


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام