فیصلہ اب تم کو کرنا ہے کون سی منزل پیاری ہے

غزل| عزمؔ بہزاد انتخاب| ابو الحسن علی

فیصلہ اب تم کو کرنا ہے کون سی منزل پیاری ہے
ایک سفر تو خوش رہنا ہے ایک سفر بیزاری ہے
عمر کے اِس حیرت خانے میں اب یہ سوچتے رہتے ہیں
تم کو بھول گئے ہیں ہم یا جسم سے گرد اُتاری ہے
دنیا کے کتنے ہی رُخ ہوں سانسوں کے کتنے ہی دن
ایک ہی رات ملی تھی سب نے ایک ہی رات گزاری ہے
راستہ روک کے بیٹھنے والو راہ کی گرد نہ ہو جانا
ہم دو چار مسافر کب ہیں قافلے کی تیاری ہے
صبح کا چہرہ پھیکا سا ہے شام کی آنکھیں سرخ نہیں
قتل کے اِس موسم میں شاید آج ہماری باری ہے
عزمؔ تمہارا رات گئے تک جاگتے رہنا ٹھیک نہیں
خوف کی ایسی تاریکی میں سو جانا بیداری ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام