زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو

غزل| جان نثار اخترؔ انتخاب| بزم سخن

زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو
کچھ نہ کچھ ہم نے ترا قرض اتارا ہی نہ ہو
کوئے قاتل کی بڑی دھوم ہے چل کر دیکھیں
کیا خبر کوچۂ دلدار سے پیارا ہی نہ ہو
دل کو چھو جاتی ہے یوں رات کی آواز کبھی
چونک اٹھتا ہوں کہیں تو نے پکارا ہی نہ ہو
کبھی پلکوں پہ چمکتی ہے جو اشکوں کی لکیر
سوچتا ہوں ترے آنچل کا کنارا ہی نہ ہو
زندگی ایک خلش دے کے نہ رہ جا مجھ کو
درد وہ دے جو کسی طرح گوارا ہی نہ ہو
شرم آتی ہے کہ اس شہر میں ہم ہیں کہ جہاں
نہ ملے بھیک تو لاکھوں کا گزارا ہی نہ ہو



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام