شہرِ غزل میں دھول اڑے گی فن بنجر ہو جائے گا

غزل| قیصؔر الجعفری انتخاب| بزم سخن

شہرِ غزل میں دھول اڑے گی فن بنجر ہو جائے گا
جس دن سوکھے دل کے آنسو سب پت جھڑ ہو جائے گا
ٹوٹیں گی جب نیند سے پلکیں سو جاؤں گا چپکے سے
جس جنگل میں رات پڑے گی میرا گھر ہو جائے گا
خوابوں کے یہ پنچھی کب تک شور کریں گے پلکوں پر
شام ڈھلے گی اور سناٹا شاخوں پر ہو جائے گا
رات قلم لے کے آئے گی اتنی سیاہی چھڑکے گی
دن کا سارا منظر نامہ بے منظر ہو جائے گا
دل کی کشتی ایک طرف ہے لاکھوں دعائیں ایک طرف
سوکھا تو کیا غم کا دریا چلو بھر ہو جائے گا
قیصرؔ رو لو غزلیں کہہ لو باقی ہے کچھ درد ابھی
اگلی رتوں میں یوں لگتا ہے سب پتھر ہو جائے گا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام