پھر جنوں نا معتبر ہے پھر خرد مشکل میں ہے

غزل| ملک زادہ منظورؔ انتخاب| بزم سخن

پھر جنوں نا معتبر ہے پھر خرد مشکل میں ہے
کاروانِ علم و دانش جانے کس منزل میں ہے
میں نے کشتی چھوڑ دی طوفاں کی زد پر دوستو
تم بتاؤ امن کتنا دامنِ ساحل میں ہے
ہر نفَس اُن کا تصور ہر قدم اُن کا خیال
لطف منزل میں کہاں جو جادۂ منزل میں ہے
محملِ ظلمت کے تارو یہ بھی سوچا ہے کبھی
کاروانِ لیلۓ شب صبح کی منزل میں ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام