سسکتی روح کو مہکتا گلاب کر دوں گا

غزل| راحتؔ اندوری انتخاب| بزم سخن

سسکتی روح کو مہکتا گلاب کر دوں گا
میں اس بہار میں سب کا حساب کر دوں گا
میں انتظار میں ہوں تو کوئی سوال تو کر
یقین رکھ میں تجھے لا جواب کر دوں گا
ہزار پردوں میں خود کو چھپا کے بیٹھ مگر
تجھے کبھی نہ کبھی بے نقاب کر دوں گا
مجھے یقین ہے کہ محفل کی روشنی ہوں میں
انہیں یہ خوف کے محفل خراب کر دوں گا
مجھے گلاس کے اندر ہی قید رکھ ورنہ
میں سارے شہر کا پانی خراب کر دوں گا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام