پھر نہ کہنا ہم کو نالوں سے پریشانی ہوئی

غزل| استاد قمرؔ جلالوی انتخاب| بزم سخن

پھر نہ کہنا ہم کو نالوں سے پریشانی ہوئی
خواب میں سمجھا گئے جو بات سمجھانی ہوئی
شام ہی کو زلف سلجھائی جو سلجھانی ہوئی
دیکھئے وعدے کی شب کتنی پریشانی ہوئی
بات رہ جائے گی پہنچا دو جنازہ دو قدم
تم سمجھ لینا گھڑی بھر کی پریشانی ہوئی
تیر جھٹکے سے نہ کھینچو دیکھو ہم مر جائیں گے
تم یہ کہہ کر چھوٹ جاؤ گے کہ نادانی ہوئی
جب کسی تیلی نے جنبش کی قفس بدلا گیا
جب کوئی بازو میں پَر آیا نگہبانی ہوئی

برق جب چمکی تو در ان کا نظر آیا قمرؔ
خیر اندھیری رات میں اتنی تو آسانی ہوئی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام