ہر آنکھ میرے رخ پہ گڑی دیکھتی رہی

غزل| منورؔ ہاشمی انتخاب| بزم سخن

ہر آنکھ میرے رخ پہ گڑی دیکھتی رہی
اشکوں کے موتیوں کی لڑی دیکھتی رہی
چلتے رہے ہیں اپنے ہی سائے میں عمر بھر
ہم کو جہاں کی دھوپ کڑی دیکھتی رہی
اک جستِ عشق لے گئی افلاک سے پرے
گردش زماں کی ٹھہری گھڑی دیکھتی رہی
کاندھوں پہ لے کے چل دیے ہم محملِ حیات
اور موت ہم کو دور کھڑی دیکھتی رہی
اشکوں نے اس طرح سے بجھائی زمیں کی پیاس
ساون کے بادلوں کی جھڑی دیکھتی رہی
اک صبح میرے کوچے سے گزری تھی ہاشمیؔ
اک رات میرے گھر میں پڑی دیکھتی رہی



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام