وہ اپنے حسن کا دیوانہ بن جائے تو کیا کیجئے

غزل| پرنمؔ الہ آبادی انتخاب| بزم سخن

وہ اپنے حسن کا دیوانہ بن جائے تو کیا کیجئے
وجودِ شمع خود پروانہ بن جائے تو کیا کیجئے
حقیقت میں برائے نام تھا میرا جنوں لیکن
ذرا سی بات کا افسانہ بن جائے تو کیا کیجئے
ہر اک چہرہ نظر آنے لگے جب یار کا چہرہ
ہر اک چہرہ رخِ جانانہ بن جائے تو کیا کیجئے
میسر سکھ نہ ہو جب باوجودِ کوششِ پیہم
دکھ اپنا ہمنوا روزانہ بن جائے تو کیا کیجئے
تری چشمِ تغافل سے کسی میکش کا دل ساقی
اگر ٹوٹا ہوا پیمانہ بن جائے تو کیا کیجئے
پلا کر پیر مے خانہ بنا سکتا ہے یہ مانا
مگر جو بِن پئے مستانہ بن جائے تو کیا کیجئے
اگر مجبوریٔ دل سے کسی بت کی محبت میں
مرا کعبہ کوئی بت خانہ بن جائے تو کیا کیجئے
جسے ہو شوق پرنمؔ شوق سے اپنا بنانے کا
ہمیں اپنا کے وہ بیگانہ بن جائے تو کیا کیجئے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام