جھوٹ کیسے حلق سے اترے نوالے کی طرح

غزل| منورؔ رانا انتخاب| بزم سخن

جھوٹ کیسے حلق سے اترے نوالے کی طرح
میری غیرت چیختی ہے منہ کے چھالے کی طرح
ایسے موسم میں برہنہ پھر رہا ہوں میں کہ جب
اوڑھ لیتا ہے شجر پتّے دوشالے کی طرح
پیاس کی شدت سے منہ کھولے پرندہ گر پڑا
سیڑھیوں پر ہانپتے اخبار والے کی طرح
مجھ کو پڑھنا کیا کہ اب تو دیکھتا کوئی نہیں
در بدر پھرتا ہوں میں اردو رسالے کی طرح
ایک قیدی کی طرح میری انا بے بس رہی
خواہشیں گھیرے رہی مکڑی کے جالے کی طرح
اک سلگتے شہر میں بچہ ملا ہنستا ہوا
سہمے سہمے سے چراغوں کے اجالے کی طرح

یوں تو دنیا میں بہت سے آئے پیغمبر مگر
کون رحمت بن کے آیا کملی والے کی طرح


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام