درد اوروں کا مرے درد سے بڑھ کر ہے یہاں

غزل| عنوانؔ چشتی انتخاب| بزم سخن

درد اوروں کا مرے درد سے بڑھ کر ہے یہاں
کیسے اس رشتوں کو توڑوں کہ ستمگر ہے یہاں
دل بھی خالی ہے بہت آنکھ کی جھولی کی طرح
یوں تو کہنے کو ہر اک شخص سکندر ہے یہاں
خون کے چھنیٹوں سے اگتی ہیں سروں کی فصلیں
جانتا ہوں کہ ترے ہاتھ میں خنجر ہے یہاں
زندہ رہنا ہے تو پھر کیوں نہ خدا بن جاؤں
ہے یہ وہ شہر کہ کافر بھی پیمبر ہے یہاں
شعلہ شعلہ سا ہے احساس کا عالم ، لیکن
اس کی خوشبو سے پھواروں کا سا منظر ہے یہاں
صرف آسودگیٔ دل ہی نہیں ہے عنواںؔ
خیر سے یوں تو ہر آرام میسّر ہے یہاں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام