میرے شریکِ جرم مرے یار تم بھی تھے

غزل| رؤوف خیرؔ انتخاب| بزم سخن

میرے شریکِ جرم مرے یار تم بھی تھے
میں پارسا نہ تھا تو گنہ گار تم بھی تھے
کیا کیا ملال ہے کہ بکاؤ نہیں ہے ہم
اتنی خبر نہ تھی کہ خریدار تم بھی تھے
سچ ہے کہ سود مند نہ تھی کچھ انا مری
لیکن یہ واقعہ ہے گنہ گار تم بھی تھے
اک نفسِ نا شناس تھا میں سر سے پاؤں تک
اچھا ہوا کہ آئینہ بردار تم بھی تھے
تم سے تو خیر کوئی شکایت نہیں مگر
میں خوش گماں تھا اور ملنسار تم بھی تھے
تم تو صدا بہ صحرا ہوئے خیرؔ سازشاً
تم کو ہوا تھا کیا ، لبِ اظہار تم بھی تھے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام