اتنا تنہائی کا احساس دلاتا ہے مجھے

غزل| کرشن بہاری نورؔ انتخاب| بزم سخن

اتنا تنہائی کا احساس دلاتا ہے مجھے
ہجر تیرا بھری محفل سے اٹھاتا ہے مجھے
سمت معلوم جو ہو جائے تو اٹھ جائیں قدم
نام لے لے کے کوئی ہے جو بلاتا ہے مجھے
وہ کہاں چھوڑ کے تنہا مجھے جانے والا
لگتا ہے ساتھ ہی اپنے لئے جاتا ہے مجھے
ہے نہ دھرتی کی کسی شے سے تعلق نہ لگاؤ
ختم دنیا کا سفر اب نظر آتا ہے مجھے
کتنا شرمندہ ہوں اظہار تمنا کر کے
سیکڑوں باتیں مرا دل ہی سناتا ہے مجھے
مجھ سے وہ روز ہی ملتا ہے مگر جانے کیوں
اک نئے شخص سے ہر روز ملاتا ہے مجھے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام